ہم سفر اب کے چلو میری کہانی لکھو
درد میں ڈوبی ہوئی میری زبانی لکھو 
صبح دیکھو جو کوئی روز قطرہ شبنم کا 
میری آنکھوں سے گرے اشک کا پانی لکھو 
کس قدر رویا ہوں میں اٹھ کے روز راتوں کو 
کس قدر درد میں تھی اس کے روانی لکھو
کس طرح میں نے جدائی کے گزارے لمحے
کس قدر سوگ میں تھی میری جوانی لکھو
پہلے لکھو تو فسانہ میری تنہائی کا
میرے ہر عیب و جرم کو ابھی ثانی لکھو
کون کہتا ہے کہ اب مجھ سے نہیں بولتا وہ
روز ہوتی ہے جو پیغام رسانی لکھو
تم نہ سمجھو مجھے دنیا کے غم میں ڈوبا ہوا
تم سر حشر میری ذات حقانی لکھو
تم نہ لکھو مجھے آوارہ اس کی گلیوں کا
عشق کی سلطنت کا مجھ کو مکانی لکھو
تم نہ لکھنا میرے عزم و ہنر کو فانی کبھی
باقی ہر چیز کو اے ہمنوا فانی لکھو
کون کہتا ہے کہ خالی کلام آیا ادھر
تم میری روح کو اک خاص نشانی لکھو
خود کلام

Comments